The latest news and headlines from The News International. Get breaking news stories videos and photos

ive tv

Breaking

Post Top Ad

Your Ad Spot

Wednesday, April 15, 2020

دنیا میں کورونا وائرس کے20لاکھ23ہزار633 مصدقہ مریض ایک لاکھ 32ہزار276افراد ہلاک

۔16 اپریل۔2020ء) کورونا وائرس سے دنیا میں کل مصدقہ مریضوں کی تعداد20لاکھ23ہزار633ہے جبکہ ایک لاکھ 32ہزار276افراد ہلاک ہوچکے ہیں جونزہاپکنزیونیورسٹی کے تازہ ترین اعداد وشمار کے مطابق امریکا میں مصدقہ مریضوں کی تعداد 6لاکھ13ہزار187جبکہ مجموعی طور پر26ہزار950افراد ہلاک ہوچکے ہیں بدھ کے روز تمام50ریاستوں میں 3ہزار997نئے کیس سامنے آئے ہیں اور پچھلے 24گھنٹوں کے دوران مزید 917 ہلاک ہوئے ہیں.



دنیا میں کورونا وائرس کے20لاکھ23ہزار633 مصدقہ مریض ایک لاکھ 32ہزار276افراد ہلاک


مغربی ممالک میں سب سے زیادہ ہلاکتیں بوڑھے لوگوں کے لیے قائم نرسنگ ہومزمیں ہوئیں .امریکی جریدے کا انکشاف
-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 اپریل۔2020ء) کورونا وائرس سے دنیا میں کل مصدقہ مریضوں کی تعداد20لاکھ23ہزار633ہے جبکہ ایک لاکھ 32ہزار276افراد ہلاک ہوچکے ہیں جونزہاپکنزیونیورسٹی کے تازہ ترین اعداد وشمار کے مطابق امریکا میں مصدقہ مریضوں کی تعداد 6لاکھ13ہزار187جبکہ مجموعی طور پر26ہزار950افراد ہلاک ہوچکے ہیں بدھ کے روز تمام50ریاستوں میں 3ہزار997نئے کیس سامنے آئے ہیں اور پچھلے 24گھنٹوں کے دوران مزید 917 ہلاک ہوئے ہیں.
ادھر امریکا کی مختلف ریاستوں میں لاک ڈاﺅن کے خلاف عوامی احتجاج کی خبریں آرہی ہیں امریکہ میں کورونا وائرس کے باعث ایک ہی دن میں ریکارڈ2ہزار228 ہلاکتیں ہوئی ہیں‘ نیو یارک ریاست کے حکام نے پھیپھڑوں کی بیماری سے ہلاک ہونے والے غیر مصدقہ مشتبہ مریضوں کو بھی کرونا سے ہلاکتوں میں شمار کرنے کا آغاز کر دیا ہے جس کے بعد نیو یارک میں ہلاکتیں 10000 سے زائد ہو گئی ہیں.
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق نیویارک کے حکام کا کہنا ہے کہ 11 مارچ سے کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کا ڈیٹا مرتب کرنے کے عمل کا آغاز ہوا جس کے بعد3ہزار700 سے زائد ایسے افراد کی نشاندہی ہوئی جن کا متعدی مرض کے باعث انتقال ہوا لیکن ان افراد کے کرونا ٹیسٹ کیئے بغیر ہی ان کی اموات کو بھی کورونا سے جوڑدیا گیا. سی ڈی سی کے مطابق امریکا میں اوسطا 35ہزار افراد ہر سال وبائی زکام سے ہلاک ہوجاتے ہیں جبکہ دنیا بھر یہ تعداد 3سے5لاکھ کے درمیان ہے جبکہ دنیا کی کل آبادی کا 9فیصد یعنی7کروڑکے قریب افراد ہرسال وبائی زکام کا شکار ہوتے ہیں.
کورونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کے علاوہ نیو یارک میں سانس کی بیماریوں کے باعث ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد میں 60 فی صد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جہاں کئی ہفتوں سے خالی سڑکوں پر مسلسل ایمبولینسز کے گونجتے سائرن پریشان کن صورتِ حال کی نشاندہی کر رہے ہیں تاہم کورونا وائر س کی ٹیسٹ کٹس کی کارکردگی پر پوری دنیا میں سوال اٹھائے جارہے ہیں پاکستان کے چیف جسٹس کے دفتر کے ایک اہلکار کا زکام‘بخار اور کھانسی کی شکایت پر کورونا کا ٹیسٹ کروایا گیا جوکہ نیگٹیو آیا جبکہ دوسری بار ٹیسٹ ہوا تو وہ پازٹیو تھا.
اسی طرح ایک برطانوی خاتون نے بی بی سی سے انٹرویو میں انکشاف کیا تھا کہ گردوں کی بیماری میں مبتلا ہونے کی وجہ سے وہ مختلف مسائل کا شکار رہتی ہیں بخاراور زکام ہونے پر ان کا منگیتر انہیں لندن کے ایک ہسپتال میں لے کر گیا تو ڈاکٹروں نے ان کے ٹیسٹ کرنے کی بجائے کہا وہ یہ مان کر چلیں کہ انہیں کورونا وائرس ہے جس کے بعد انہیں داخل کرکے کورونا وائرس کے شکار مریضوں کے لیے مختص وارڈ میں ڈال دیا گیا.
اگر کورونا کی ٹیسٹ کیٹیں ہی مشکوک ہیں تو ان کے نتائج پر یقین کیسے کیا جاسکتا ہے یہ وہ سوال ہے جس کا جواب کسی کے پاس نہیں‘ ادھر نیویارک میں کورونا وائرس کے باعث ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 10367 تک پہنچ گئی ہے ملک بھر میں کرونا سے ہلاکتیں 26000 سے زائد ہو گئی ہیں. ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ میں آبادی کے بہت کم حصے کے کرونا ٹیسٹ کیے گئے ہیں جن میں سے اب تک 6 لاکھ سے زائد افراد کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں‘اطلاعات کے مطابق نیو یارک میں اپنائی گئی پالیسی پر دیگر ریاستیں بھی عمل کر سکتی ہیں جس سے امریکہ میں ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے.
نیویارک کے علاوہ امریکی ریاستوں لوزیانا اور کیلیفورنیا میں بھی کورونا وائرس کے باعث ہلاکتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے یہ اضافہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکہ میں وائرس کے پھیلاﺅ میں کمی کے دعوے کیے جا رہے تھے. البتہ حکام کا کہنا ہے کہ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ سماجی پابندیوں کے فوائد حاصل نہیں ہو رہے ‘امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یکم مئی کو امریکہ میں معاشی سرگرمیاں بحال کرنے کا عندیہ دیا تھا لیکن وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر انتھونی فاﺅچی نے کہا تھا کہ صدر حد سے زیادہ پر امید ہیں حالانکہ ہمیں اب بھی احتیاط کی ضرورت ہے.

ڈاکٹر فاﺅچی نے امریکی ریاستوں کے گورنرز کو تجویز دی تھی کہ وہ ٹیسٹوں کی استعداد کار بڑھائیں اور مثبت آنے والے کیسز کو الگ کریں‘امریکہ کی مختلف ریاستوں میں لوگوں کو گھروں میں رہنے کا پابند کیا گیا ہے مخصوص اوقات میں ہی باہر نکلنے کی اجازت ہے خلاف ورزی کرنے والوں کو چھ ماہ تک قید اور ایک ہزار ڈالر جرمانہ ادا کرنے کی تنبیہ کی گئی ہے.
امریکی ماہرین کی ایک تحقیق میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اگر کورونا وائرس کی ویکسین دریافت یا ضروری اقدامات نہ کیے گئے تو امریکہ میں سماجی پابندیاں 2022 تک برقرار رہ سکتی ہیں‘ہارورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ کی تحقیق میں وائٹ ہاﺅس کے ان تخمیوں کی نفی کی گئی ہے کہ یہ وبا گرمیوں میں ختم ہو جائے گی محقق اور وبائی امراض کے ماہر پروفیسر مارک لیپسچ نے امریکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ جب تک علاج کی سہولیات میسر نہیں آ جاتیں امریکہ کو مختلف وقفوں میں 2022 تک سماجی پابندیاں عائد کرنا پڑ سکتی ہیں.
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ہمیں ایسے ٹیسٹوں کی ضرورت ہے جس سے یہ اندازہ لگایا جا سکے کہ کون اس وائرس کے خلاف قوت مدافعت حاصل کر چکا ہے لہذٰا مستقبل میں ہو سکتا ہے کہ ہمیں دو طرح کی درجہ بندی کرنا پڑے ایسے افراد جو وائرس کے خلاف قوت مدافعت رکھتے ہیں اور دوسرے وہ جو اس کا شکار ہو سکتے ہیں. بہت سے لوگ ہوں، مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوں اور مل کر رہتے ہوں وائرس اس سے بڑھ کر کچھ نہیں چاہتا‘یہ الفاظ ہیں ڈاکٹر جم رائٹ کے جو امریکی ریاست ورجینیا کے شہر رچمنڈ میں ایک نرسنگ ہوم کے میڈیکل ڈائریکٹر ہیں.
اس نرسنگ ہوم کا نام”کینٹربری ری ہیبیلی ٹیشن اینڈ ہیلتھ کئیر سینٹر“ ہے خاص بات یہ ہے کہ اس مرکز کے 160 میں سے 45 رہائشی کورونا وائرس کا شکار ہو کر چل بسے ہیں جب کہ مزید درجنوں کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں‘امریکہ میں کورونا وائرس رچمنڈ سے ہزاروں میل دور ر

World's Corona Virus kills 233,633 certified patients
Most of the fatalities in Western countries were in nursing homes for older people. American journal revealed
- International Press Agency - April 16, 2020) The total number of confirmed cases of coronavirus in the world is 20 million 23 thousand 633, while one thousand 32 thousand 276 people have been killed. Thousands of new 997 cases have been reported in all 50 states every day and 917 more have been killed in the last 24 hours.
Meanwhile, reports of public protests against Lockdown in various states of the United States are reporting a record of 2,222 deaths in a single day due to the Coronavirus in the United States. "New York State officials also uncovered suspected lung disease patients The counting of deaths from Corona has begun, after which the death toll in New York has grown to more than 10,000.
According to the US Broadcasting Agency, New York officials say that the process of compiling data on Coronavirus victims began March 11, after which more than 3,700 people were identified as infected but died. Their deaths were linked to Corona without even having the Corona test done. According to the CDC, an average of 35,000 people die from epidemic every year in the United States, while the number is around 3 to 5 million worldwide, while about 9 million of the world's total population is infected every year.
In addition to confirmed cases of the Coronavirus, New York has recorded a 60% increase in the number of people killed by respiratory illnesses, where several weeks of continuous sirens of ambulances indicate a disturbing situation. However, Corona Wireless test kits are being questioned all over the world. So he was positive.
Similarly, a British woman revealed in an interview with the BBC that she suffers from various problems due to kidney disease and her fiance took her to a hospital in London when she got a cold. Instead of testing them, they said they believed they had the coronavirus, after which they were admitted and placed in the ward allocated to coronary patients.
If Corona's test cats are suspicious, how can their results be believed? This is a question that no one has answered. 'In New York, the death toll from the Coronavirus has reached 10367 nationwide. The death toll from Corona has grown to over 26,000. Experts say there have been very few corona tests done in the United States, of which more than 6 million people have tested positive so far. Other states may also follow the policy adopted in New York, according to data. Which may further increase the number of casualties in the United States.
In addition to New York, US states Louisiana and California have also recorded an increase in deaths due to the Coronavirus, a time when claims are being made to reduce the spread of the virus in the United States. Of course, officials say that doesn't mean the benefits of social sanctions aren't gaining, "US President Donald Trump May 1 said, pointing to the restoration of economic activity in the United States, but epidemiologist Dr. Anthony Fitchi The president said he was optimistic, although we still need caution.
Dr. Faichy suggested to the governors of the United States to increase the efficiency of tests and separate positive incoming cases. People in different states of the United States are forced to stay at home at certain times. The violators have been sentenced to up to six months imprisonment and a $ 1,000 fine.
A US expert's research has revealed that social sanctions in the United States may remain intact until 2022 if the Coronavirus vaccine is not discovered or the necessary steps are taken. " The outbreak is expected to end in the summer, researcher and epidemiologist Professor Mark Lipsch told the US Broadcasting Agency, unless treatment facilities are available, the United States has to impose social sanctions at various intervals by 2022. Can.
The research says that we need tests that can determine who has acquired the immune response to the virus, so in the future we may have to categorize people who are infected with the virus. The forces against it and others who may suffer from it. There are many people who suffer from various illnesses and live together. The virus does not want anything more. These are the words of Dr. Jim Wright, medical director of a nursing home in Richmond, Virginia, USA.
The name of this nursing home is "Canterbury Rehabilitation and Health Care Center". Significantly, 45 of the center's 160 residents are infected with the Coronavirus, while dozens of more tests have come positive. Coronavirus is thousands of miles away from Richmond

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad