چین کی خفیہ ایجنسی کی رپورٹ❗
کورونا وائرس برطانیہ کی لیبارٹری میں تیار کیا گیا ، اسے امریکا میں رجسٹرڈ کیا گیا اور پھر کینیڈا کی لیبارٹری سے ائر کینیڈا کی پرواز کے ذریعے باقاعدہ طور پر ووہان کی لیبارٹری میں پہنچایا گیا ۔۔
تحقیق کے مطابق کورونا وارئرس کو ایک حیاتیاتی
ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا کام انگلینڈ کے "پل برائٹ انسٹیٹیوٹ" نے شروع کیا۔ "پل برائٹ انسٹیٹیوٹ" کے اس پروجیکٹ کے مالی مددگار "بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاؤنڈیشن" اور "جان ہاپکنس بلوم برگ اسکول آف پبلک ہیلتھ" تھے ۔۔
کورونا وائرس کو باقاعدہ امریکا میں "پل برائٹ انسٹیٹیوٹ" نے پیٹنٹ بھی کروایا۔ اس کا پیٹنٹ نمبر 10,10,701 تھا ۔ جنوری میں امریکا میں پہلے کیس کے دریافت ہوتے ہی یہ پیٹنٹ ختم کردیا گیا۔ کورونا وائرس جسے امریکا کے ادارے The Centers for Disease Control and Prevention (CDC) نے 2019-NCOV کا نام دیا ہے، اس سے بچاؤ کے لیے 18 اکتوبر 2019 میں ہی نیویارک میں کمپیوٹر پر مشق کرلی گئی تھی ۔۔
مذکورہ مشق کا انتظام بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاؤنڈیشن ، جان ہوپکنز سینٹر فار ہیلتھ نے ورلڈ اکنامک فورم کے اشتراک سے کیا تھا ۔۔
اس مشق جس میں پارلیمنٹ، بزنس لیڈرز اور شعبہ صحت سے تعلق رکھنے والے افراد نے حصہ لیا تھا۔ اس امر کی مشق کی گئی کہ کورونا وائرس کے وبا کی صورت میں پھیلنے کی صورت میں اس سے بچاؤ کس طرح سے کیا جائے۔ اس مشق کو Event 201 کا نام دیا گیا تھا ۔۔
یہ ایک فل اسکیل مشق تھی، جو چین کے وسطی علاقے ووہان میں پہلا کیس رپورٹ ہونے سے چھ ہفتے قبل کی گئی تھی۔
یہ بات بھی نوٹ کرنے کی ہے کہ کورونا وائرس سے بچاؤ کی کمپوٹر پر مشق کا اہتمام کرنے والی تنظیمیں وہی تھیں جو اس وائرس کے پیٹنٹ کے مالک ادارے کو فنڈز فراہم کررہی تھیں ۔ اور اب یہی ادارے اور تنظیمیں کورونا وائرس کی ویکسین پر کام کررہے ہیں۔ 18 اکتوبر 2019 کو ہونے والی مشق کے شرکاء میں دنیا کے بڑے بینکس، بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاؤنڈیشن، جانسن اینڈ جانسن، لاجسٹیکل پاور ہاؤسز، میڈیا کے نمائندوں کے علاوہ چین اور امریکی ادارے سی ڈی سی کے نمائندے بھی شریک تھے ۔۔
مشق میں باقاعدہ ماحول بنایا گیا، کہ میڈیا میں کورونا وائرس کے پھیلنے سے تباہی کی بریکنگ رپورٹ آرہی ہیں، شہری خوفزدہ ہیں، اور حکومت سے اس کے تدارک کے لیے اقدامات کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں ۔ ووہان میں "زینگیان سائینٹیفک پارک آف ووہان انسٹیٹیوٹ آف ویرولوجی" میں "ووہان نیشنل بائیو سیفٹی لیبارٹری" لیول 3 اور لیول 4 واقع ہیں۔ لیبارٹری میں لیول کی درجہ بندی کسی بھی وائرس کو محفوظ رکھنے کے انتظامات کے حوالے سے کی جاتی ہے۔ ووہان کی لیبارٹری میں کورونا وائرس پہنچانے میں دو چینی سائنسدانوں کا نام لیا جاتا ہے ۔
"Dr. Xiangguo Qiu" جو ماہر وائرس بھی تھیں اور 1996 میں کینیڈا مزید تعلیم کے لیے آئییں۔ ڈاکٹر چی کا شوہر "Keding Cheng" اس وقت کینیڈا کے شہر ونی پیگ کی لیبارٹری میں بطور بائیولوجسٹ کام کرتا تھا۔ یہ دونوں میاں بیوی ایبولا اور سارس وائرس پر تحقیقی کام کرتے رہے ہیں ۔۔
گزشتہ جولائی میں CNBC نیوز نے رپورٹ کیا تھا کہ ونی پیگ کی لیبارٹری سے ایک چینی خاتون سائنسداں، اس کے شوہر اور ان کے چند پوسٹ گریجویٹ طلبا کو حراست میں لیا گیاہے۔ اس خبر کے ایک ماہ کے بعد CNBC نے مزید خبر دی کہ مذکورہ سائنسداں جوڑے نے ایبولا اور "Henipah" کے وائرس ائر کینیڈا کی پرواز کے ذریعے 31 مارچ کو چین بھیجے تھے۔ خبر کے مطابق وائرس کی شپمنٹ کے لیے تمام قواعد و ضوابط پر عمل کیا گیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ اسی شپمنٹ کے ذریعے کورونا وائرس بھی ووہان کی لیبارٹری بھجوایا گیا۔ CNBC کی ایک اور فالو اسٹوری میں بتایا گیا کہ ڈاکٹر چی نے 2017/2018 کے دوران چین کے پانچ دورے کیے جس میں چین کی لیول 4 کی نئی لیبارٹری کے ٹیکنیشینز اور سائنسدانوں کو تربیت فراہم کی گئی تھی۔ یہ سائنسداں جوڑا اب بھی زیر حراست ہے ۔کورونا کا پیٹنٹ وائرس ونی پیگ کی لیبارٹری کے علاوہ انگلینڈ کی لیبارٹری سے اور بھی کئی ممالک کی لیبارٹریوں کو فراہم کیا گیا▪
Post Top Ad
Your Ad Spot
Friday, March 20, 2020
چین کی خفیہ ایجنسی کی رپورٹ❗
Tags
urdu news ہوم ٹوڈے کی پیپر ٹاپ کہانی#
Share This
About latest news
urdu news ہوم ٹوڈے کی پیپر ٹاپ کہانی
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
Post Top Ad
Author Details
Ut wisi enim ad minim veniam, quis nostrud exerci tation ullamcorper suscipit lobortis nisl ut aliquip ex ea commodo consequat. Duis autem vel eum iriure dolor in hendrerit in vulputate velit esse molestie consequat.
No comments:
Post a Comment